مہر نیوز کے مطابق ایران کی مسلح افواج کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف بریگیڈیئر جنرل علی عبداللہی نے شمال مغربی ایرانی شہر کوملیح میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ ایران اس کی جارحیت کا جواب نہیں دے گا.کیونکہ ایران نے اپنی سرزمین اور پانیوں کی خلاف ورزیوں کا جواب دینے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لانے کا اپنا عزم ثابت کر دیا ہے۔
جنرل عبد اللہی نے رہبر معظم انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے بیانات کا حوالہ دیا، جس میں انہوں نے عہد کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس جارحیت کا "سخت جواب" دے گا۔
عبداللہی نے واضح کیا کہ ایران کے ردعمل کے وقت کا تعین رہبر معظم اور ملک کے سینئر کمانڈرز کریں گے۔
فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ ہنیہ کو 31 جولائی کو ایران کے دارالحکومت تہران میں ان کے ایک محافظ کے ساتھ اس وقت شہید کر دیا گیا جب وہ ایران کے صدر مسعود پزیشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے تہران میں موجود تھے۔
جنرل عبداللہی نے حملہ آوروں کے خلاف ملک کی کامیاب جوابی کارروائیوں کی متعدد مثالوں کا حوالہ دیا جیسے 1980 کی دہائی کے دوران عراق کے سابق آمر صدام حسین کی حملہ آور فوج کے سامنا کیا، جب کہ صدام کو مغرب نے ہتھیار فرام کئے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی سلامتی، طاقت اور ترقی ان قربانیوں کا نتیجہ ہے جو ہمارے شہیدوں نے جنگ کے دوران دی تھیں۔
عبداللہی نے جنوری 2020 میں عراق میں امریکہ کے زیر قبضہ اڈوں پر ایران کی طرف سے بیلسٹک میزائل حملے کو بھی دندان شکن جوابی کاروائی قرار دیا، جس میں واشنگٹن کی طرف سے ایران کے سینئر کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا جواب دیا گیا۔
انہوں نے 13 اپریل کو اسرائیلی حکومت کے ایک مہلک حملے کے خلاف ملک کی جوابی کارروائی کی طرف بھی اشارہ کیا جو شام کے دارالحکومت دمشق میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے پر حملے کے جواب میں کی گئی۔
عبداللہی نے کہا کہ بہت سے ایسے ممالک ہیں جن کے پاس اعلی جنگی ٹیکنالوجی ہے لیکن اس کے استعمال کے فیصلہ کن عزم کا ہونا ایک الگ بات ہے، اور دشمن اچھی طرح جانتا ہے کہ ایران ایسا کرنے کی قوت رکھتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس لئے ہم عالمی استکبار اور اس کے گماشتوں سے کہتے ہیں کہ وہ ایرانی قوم کی استقامت کا ایک بار پھر امتحان نہ لیں۔
آپ کا تبصرہ